Quran Par Shayari in Urdu | 2024

You’re absolutely right! Quranic poetry, which they call “Naat” or “Hamd,” is a magnificent means of expression to show love, dedication, and respect to Allah and Islamic teachings. Now, here’s a breakdown of your prompt with some thoughts:

Prompt:

Quran Poetry: You said you favor this as a means with which one can express themselves.

Collection of Poetry: It might be copyright issues if it involves sharing a whole bunch of them here; I’d be glad to find the resources for you.

Expressing Emotion: Quranic poetry often ranges between faith, love, and gratitude to guidance.

Additional Comments:

Examples: Would you like some examples of Quranic poetry in Urdu?

Online Resources: Some websites and apps are exclusively dedicated to Islamic poetry. I cannot post links here; however, I can assist you with the search terms. You can try “Quranic poetry in Urdu” or “Naat collection.”

Respectful Use: If you use Quranic verses in your poetry, be respectful.

I can’t put the whole volume up here, but I do pray it guides you to some beautiful and meaningful Quranic poetry in Urdu.

And there you are, with a beautiful Urdu poem on the Quran, “بے زبانوں کو جب وہ زبان دیتا ہے” (When He Gives Speech to the Speechless):

بے زبانوں کو جب وہ زبان دیتا ہے پھر وہ گنگے بھی نغمی

کون ہے وہ جو بے جانوں میں جان ڈالتا ہے اور پھر ان کو اپنی شان سے سجانے لگتے ہیں

وہی ہے اللہ رب العالمین جو اپنے بندوں پر احسان کرنے لگتے ہیں

اس نے قرآن مجید نازل فرمایا جو ہدایت کا نور ہے

اس کی تلاوت کرنے سے دل روشن ہو جاتا ہے اور زندگی میں سکون اور اطمینان آ جاتا ہے

قرآن مجید اللہ کی رحمت ہے جو اس کے بندوں پر نازل ہوئی ہے

ہمیں چاہیے کہ ہم اس کی تلاوت باقاعدگی سے کریں اور اس کی تعلیمات پر عمل کریں

یہی ہمارے لیے فلاح و سعادت کا راستہ ہے

Translation:

When He gives speech to the speechless Then even the mute begin to sing melodies

Who is He who puts life into the lifeless And then begins to adorn them with His glory

It is Allah, the Lord of the Worlds, Who bestows His blessings on His slaves.
He sent down the Holy Quran, which is a light to guide along the right path.
By reading it, the heart gets illuminated, and calm and serenity enter into life.
The Holy Quran is a mercy from Allah that has been sent down upon His servants.
We should read it and then act upon whatever is ordained in it.
This is the way to salvation and bliss for us.

In this poem, he has beautifully portrayed the Quran and its transformative power. The Quran is a source of guidance, light, and mercy for anyone seeking it. Through its recitation and contemplation of its message, one finds peace, happiness, and prosperity in this world and beyond.

قران کی نفی

یہاں ایک قطعہ شاعری پیش کیا جا رہا ہے جو قرآن کی بالائیوں اور اس کی شان کو بیان کرتا ہے:

باری تعالیٰ کا قرآن، ایک نعمتِ ربانی
ہر مسئلہ کا حل، ہر راہ کا روشنی

اکتبار کی کتاب، راہنمائی کی کتاب
دلوں کی دھڑکن، روحوں کا افسانہ

محکم اور عمیق، تجلیات کا معجزہ
رحمتوں کا بحر، ہدایتوں کا فلک

سبحان اللہ کی تحریر، رسالتوں کا مجموعہ
ہر لفظ ہے رحمت، ہر آیت روشنی

اے قُرآن، تیرا لطف، تِر Einsatz کرم، تیرا فضل
ہر دِل کی ضرूरत، ہر دَم کی دعا

یہ شاعری قُرآن کی اہمیت، قدر کے اعتبار سے، اور اس بالاؤں کو اجاگر کرتی ہے۔

قَلْبِ قُرآن کا فخر

نعت گوئی میں دِلکش فضا چاہئے

وِشمہ خان وِشمہ

تشریح:

Kalaam: What a beauteous na’t is this that the female poetess has praised the Holy Prophet Muhammad, peace be upon him. She says that na’t-writing requires a pleasing atmosphere and she wants the breeze of Taibah for the praise of her beloved Prophet Muhammad, sall’Allahu alaihi wa sallam. Explanation: Na’t-writing requires a catching atmosphere.

Poisonous flowers are required for a special kind of breeze that should be enchanting and soul-nourishing. That breeze must be full of humility and modesty, love, and affection.

I need a cold breeze from Taiba

کہتا ہے کہ وہ اپنے محبوب نبی ﷺ کی مدح کے لیے طیبہ کی ٹھنڈی ہوا کی چاہت رکھتی ہیں۔ طیبہ مدینہ منورہ کا قدیم نام ہے جو حضور نبی اکرم ﷺ کی ہجرت کے بعد آپ کا مسکن بن گیا تھا۔

میرے اشعار میں حسنِ نبی ہو فقط

شاعرہ کا یہ ف Zhou ہ اور خواہش طاری ہے کہ ان کے اشعار میں صرف اور صرف حضور نبی اکرم ﷺ کی خوبصورتی اور عظمت کا بیان ہو، ان کو یہ گوارہ نہیں کہ ان کے اشعار میں کسی بھی نوعیت کی دنیا وی چیز کا ذکر پایہ TAKE ہو۔
fierc Mal سے لوح و قلم
شاہِ عالم کی مجھ کو عطا چاہئے

شاعرہ کہتی ہیں کہ وہ حضور نبی اکرم ﷺ کی عطا کی طالب ہیں۔ وہ چاہتی ہیں کہ حضور ﷺ ان پر اپنی رحمت اور عنایت کی نظر ڈالیں۔

اب تو مطلوب ہے رحمتِ دو جہاں

شاعرہ کہتی ہیں کہ اب ان کے لیے دنیا اور آخرت کی دونوں جہانوں کی رحمت مطلوب ہے۔ یہ رحمت صرف حضور نبی اکرم ﷺ کے وسیلے سے ہی مل سکتی ہے۔

میسرشفا چاہئے زندگی کو

شاعرہ کہتی ہیں کہ وہ اپنی زندگی کے لیے شفا کی طالب ہیں۔ وہ چاہتی ہیں کہ حضور نبی ﷺ ان کی زندگی کو ہدایت اور نور سے بھر دیں۔

آپ آئے تو ظلمت کے بادل چھٹے

She says that if the Holy Prophet Muhammad comes now, all darknesses of this world will vanish away and a wave of peace and prosperity will sweep across the world.
کہ یہ دنیا اب بھی خیرِ الورٰئ کو چایئے
The world still needs the luminous entity of Holy Prophet Muhammad. She wants that the light of the Prophet should spread all over the world.

آپ ہیں بے قراروں کے آقاقرار

شاعرہ کہتی ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ بے قرار لوگوں کے لیے قرار ہیں۔ وہ چاہتی ہیں کہ حضور ﷺ ان کے بے چین دلوں کو سکون عطا فرمائیں۔

آپ کے عشق کی انتہا چاہئے

poisessays that she wants to reach the extreme of love from Hazrat Muhammad. She wants that every moment of her life passes in the love of Hazrat Muhammad.
Washma chahey hamesha he Rehm o karam

poets say that she was always an earnings of the mercy and blessings of the Holy Prophet Muhammad. She wants the attention and mercy of the Presence towards her. Overall Review :

یہ بھی ایک بہت ہی خوبصورت اور دلکش نعت ہے، جس میں شاعرہ نے اپنے جذبات بالکل طرح دہی کے ساتھ بیان کیے ہیں۔ اس.JSON میں صرف حضور نبی اکرم ﷺ کی مدح سرائی ہی نہیں ہے بلکہ شاعرہ کے اپنے عشق و محبت کا بھی اظہار ہے۔

Ranking:

5 میں سے 5 ستارے given,
رونق قرآن
ڈاکٹر محمد حسین مشاہد رضوی
تشریح:

کہ یہ ایک خوبصورت نعت ہے جس میں شاعر نے قرآنِ مجید کی عظمت اور شان بیان کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ قرآنِ مجید دنیا جہاں کی رونق ہے اور اس کی روشنی سے پوری دنیا منور ہوئی ہے۔

شعر کی تشریح:

اُن سے دنیا جہان کی رونق

شاعر کہتے ہیں کہ قرآن مجید سے دنیا و جہاں کی رونق ہے۔ قرآن مجید کی تعلیمات سے دنیا میں امن و امان اور خوشحالی قائم ہوتی ہے。

لالہ و گلستان کی رونق

شاعر کہتے ہیں کہ قرآن مجید لالہ و گلستان کی رونق ہے۔ قرآن مجید کی تعلیمات سے دنیا ایک خوبصورت باغ بن جاتی ہے۔
لاکھ دشمن کیا کریں سازش

Translation: Poyat says that the Qur’an Majid’s light cannot be extinguished by any tsunami. If the enemy conspires against Allah, the Qur’an Majid will always be prevalent. PK

Only remembered for the sake of the beloved

Poyat says that, through the praise of the Holy Prophet ﷺ his heart and soul are exuberant. Every breath is increasing day by day. PK

شاعر کہتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ کی محبت ان کے دل میں روز افزوں ہے۔

اُن سے میرے مکان کی رونق

شاعر کہتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ کی محبت سے ان کے مکان میں رونق پیدا ہوتی ہے۔

جن کے لب پر ثناے احمد ہے

شاعر کہتے ہیں کہ جن کے لب پر حضور نبی اکرم ﷺ کی ثنا ہوتی ہے، ان کی زبان میں رونق پیدا ہوتی ہے۔

کوئی اُن سا بلیغ نہ گزرا

شاعر کہتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ سے بڑا کوئی بلیغ نہیں گزرا۔

اُن سے حاصل بیان کی رونق

شاعر کہتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ سے انہیں بیان کی رونق حاصل ہوئی ہے۔

فیضِ رضوی سے ہند میں باقی

شاعر کہتے ہیں کہ حضرت امام رضا علیہ السلام کے فیض سے ہندوستان میں عشقِ رسول ﷺ کی رونق باقی ہے۔

میرے نظمی ہیں وقت کے حسّاں

شاعر کہتا ہے کہ میری نظمیں وقت کی حسّاں ہیں ان میں نعتِ رسول ﷺ کی رونق ہے

یارسولِ خدا مُشاہدؔ کو

شاعرحضور نبی اکرم ﷺ سے دعا مانگ رہے ہیں کہ وہ انہیں شیریں لسان کی رونق عطا فرمائیں ۔
مجموعی جائزہ:

یہ ایک بہت ہی خوبصورت اور دلکش نعت ہے۔ شاعر نے اپنے جذبات کا اظہار بہت ہی خوبصورت انداز میں کیا ہے۔ نعت میں قرآن مجید کی عظمت اور شان کے ساتھ ساتھ حضور نبی اکرم ﷺ کی مدح و ثنا بھی کی گئی ہے۔

قرآن

تشریح:

یہ ایک نظم ہے جس میں شاعر نے قرآن مجید کی اہمیت اور اس کی تعلیمات پر عمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ قرآن مجید ایمان کی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور اس میں زندگی گزارنے کے لیے ضروری تمام ہدایات موجود ہیں۔

شعر کی تشریح:

مخملی غلاف میں اک اونچی جگا ایمان رکھا ہے

شاعر کہتے ہیں کہ قرآن مجید کو مخملی غلاف میں ایک اونچی جگہ پر رکھا جاتا ہے، جو اس کی اہمیت اور احترام کو ظاہر کرتا ہے۔

اس مصلحت کے خزانے کو باندہ کے رکھا ہے

شاعر کہتے ہیں کہ قرآن مجید ایک مصلحت کا خزانہ ہے جو انسان کو دنیا اور آخرت میں کامیابی کی راہ دکھاتا ہے۔

اس مصروف دور میں, ایمان کمزور کیوں نہ ہو

شاعر کہتے ہیں کہ آج کے مصروف دور میں لوگوں کا ایمان کمزور ہو رہا ہے، جس کی ایک وجہ یہ ہے کہ وہ قرآن مجید کی تعلیمات پر عمل نہیں کرتے ہیں。

خدا جانے! خدا نے عربی زبان میں کیا لکھ رکھا ہے

کہتا ہے کہ اللہ نے قرآن مجید عربی زبان میں نازل کیا ہے جو سختی کی زبان ہے۔ اس لیے لوگوں کو قرآن مجید کی تعلیمات کو سمجھنے میں دشواری ہوتی ہے۔

اب وقت ہوا تم بھی حرف جوڑ کر اسے یاد کر لو

شاعر کہتے ہیں کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم قرآن مجید کے حروف کو جوڑ کر اسے یاد کریں اور اس کی تعلیمات پر عمل کریں۔

خالو فوت ہووے, خالا نے گھر چالیسواں رکھا ہے

پوی başkToPoint: شاعر کہتے ہیں کہ جب کسی کا خالو فوت ہو جاتا ہے تو اس کی خالہ گھر میں چالیسواں رکھتی ہے۔ اسی طرح ہم قرآن مجید کو بھی صرف رسم و رواج کے طور پر پڑھتے ہیں اور اس کی تعلیمات پر عمل نہیں کرتے۔
بازار سے اک نى جلد لا کر پھر سے سجا دو

वह कहता ہے کہ ہم بازار سے کلام pak کی ایک نئی جلد لا کر اسے اپنے گھر میں سجا دیتے ہیں، لیکن اسے پڑھنے اور اس کی تعلیمات پر عمل کرنے کی کوشش نہیں کرتے ہیں۔

کچھ دن ہو وے, بیاہ میں بھانجي کے سر پہ رکھا ہے

شاعر کہتا ہے کہ جب ہماری بھانجی کی شادی ہوتی ہے تو ہم اس کے سر پر قرآن مجید رکھتے ہیں، لیکن اسے اپنی زندگی میں اپنے لیے رہنمائی کے لیے تو استعمال نہیں کرتے ہیں۔
جاؤ داتا صاحب, اک ديغ چڑها کر کچھ دعا کرو

شاعر کہتے ہیں کہ ہم لوگ داتا صاحب کے مزار پر جا کر دیغ چڑھاتے ہیں اور دعا کرتے ہیں، لیکن قرآن مجید کی تعلیمات پر عمل نہیں کرتے ہیں۔

شاه جي نے دنیا چھوڑ کر دین و ایمان اٹھا رکھا ہے

شاعر کہتے ہیں کہ شہ جی نے دنیا چھوڑ کر دین و ایمان کو اٹھا رکھا ہے، یعنی وہ قرآن مجید کی تعلیمات پر عمل کرنے والے انسان تھے۔

پوری نظم:
یہ بہت ہی اچھی نظم ہے جس میں شاعر نے قرآن مجید کی اہمیت اور اس کی تعلیمات پر عمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے، طنز و مزاح سے بھرپور ہونے کی وجہ سے یہ نظم مزید دلچسپ ہے۔
میں اس نظم کو 5 میں سے 4 ستارے دیتا ہوں۔تكمیلِ درسِ قرآن

بنت

Description:

It’s a poem in which the poetess has expressed her feelings after completing the Quran. She says when she had completed the Quran she found a special effect on her of Mercy and Love of God Almighty.

Explanation of the poem:

Jab takmeel ko pohancha dars Quran

When they finished the noble Qur’an, a special effect arose in them.

Effect Haowa Yon On

The poetess stated that after the completion of the noble Qur’an, Allah’s mercy and love had a special effect on them.

When familiarity with grew great Lord

The poetess stated that when their familiarity with the Lord grew great, then a kind of His love became evident to, upon which a special effect arose in them.

اندازہ ہوا اس کی محبت کا ہم پہ

شاعرہ کہتی ہیں کہ انہیں اللہ تعالیٰ کی محبت کا اندازہ ہوا۔

ہماری معمولی سی عبادت کے صلے میں بڑی سے بڑی لغزش کو وہ

شاعرہ کہتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہماری معمولی سی عبادت کے صلے میں ہماری بڑی سے بڑی لغزشوں کو معاف کر دیتا ہے۔

خداوند تعالیٰ

شاعرہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور مغفرت کی تعریف کرتی ہیں۔

بخش دیتا ہے، معاف کردیتا ہے

شاعرہ کہتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے بے حساب محبت کرتا ہے اور انہیں بخش دیتا ہے اور معاف کردیتا ہے۔

رحمتِ باری تعالیٰ

شاعرہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کی تعریف کرتی ہیں۔

سنبھال لیتا ہے، بچا لیتا ہے

شاعرہ کہتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو سنبھال لیتا ہے اور بچا لیتا ہے۔

ظلمت کے اندھیروں میں جب کھو جائے بندہ تو اسالِ محبت کی پہچان وہ

شاعرہ کہتی ہیں کہ جب انسان ظلمت کے اندھیروں میں کھو جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے محبت کی راہ دکھاتا ہے۔

ہادیِ اعظم

شاعرہ اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کرتی ہیں۔

دیکھا دیتا ہے، بتا دیتا ہے

شاعرہ کہتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ انسان کو صحیح راستہ دکھاتا ہے۔

میں ہوں شرمندہ، احساس ہے ندامت کا، آنسو ہے سیلِ رواں پر وہ ہے

شاعرہ اپنے گناہوں پر شرمندہ ہیں اور اللہ تعالیٰ سے معافی مانگتی ہیں۔

ہستیِ غفور الرحیم

شاعرہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور مغفرت کی تعریف کرتی ہیں۔

بخش دیتا ہے، قبول کرتا ہے

شاعرہ کہتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو بخش دیتا ہے اور ان کی توبہ قبول کرتا ہے۔

اطمینان یہ ایسا اس رب نے دلایا ہے، ہے یہ ایمان کا وہ حصہ جو ماننا ہے

کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں ایک خاص اطمینان دیا ہے اور یہ ایمان کا وہ حصہ ہے جسے ماننا ضروری ہے۔
ربِ کریم
شاعرہ اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کرتی ہیں۔
بخش دیتا ہے، معاف کردیتا ہے، سنبھال لیتا ہے، قبول کرتا ہے
شاعرہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور مغفرت کی تعریف کرتی ہیں۔
ہوا کچھ یوں اثر ہم پہ

دارد شعرہ کہتی ہیں کہ قرآن مجید کی تکمیل کے بعد ان پر اللہ تعالیٰ کی رحمت اور محبت کا ایک خاص اثر ہوا ۔

مجموعی جائزہ:

یہ بہت ہی اچھی نظم ہے جس میں شاعرہ نے قرآن مجید کی تکمیل کے بعد اپنے احساسات کا اظہار کیا ہے۔نظم میں اللہ تعالیٰ کی رحمت اور محبت کی شان

قرآں کتاب ہے رخ جاناں کے سامنے

رجب علی بیگ سرور

تشریح:

یہ غزل ہے جس میں شاعر نے قرآن مجید کی عظمت اور شان بیان کرتی ہوئی فرمایا ہے کہ قرآن مجید محبوب کے چہرے کے سامنے رکھی ہوئی کتاب ہے اور اسے پڑھنا اللہ تعالیٰ کی قربت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔

شعر کی تشریح:

قرآن کتاب ہے رخ جاناں کے سامنے

شاعر کہتے ہیں کہ قرآن مجید محبوب کے چہرے کے سامنے رکھی ہوئی کتاب ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی کلام ہے اور اسے پڑھنا اللہ تعالیٰ کی قربت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔

مصحف اٹھا لوں صاحب قرآں کے سامنے

شاعر کہتے ہیں کہ جب ہم قرآن مجید پڑھتے ہیں تو یہ ہمیں اللہ تعالیٰ کی قربت عطا کرتا ہے۔

جنت ہے گرد کوچۂ جاناں کے سامنے

شاعر کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رضا، جنت اس کے محبوب کے کوچے کےگرد ہے۔

دوزخ ہے سرد سینۂ سوزاں کے سامنے

کہتا ہے دوزخ جلتے ہوئے دل کے سامنے ہے۔ یقینا اس سے یہ مراد ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کی محبت سے محروم رہتا ہے اس کے لئے دوزخ درپیش ہے۔

سکتہ ابھی ہو روح سکندر کو شرم سے

شاعر کہتے ہیں کہ اگر سکندر اعظم زندہ ہوتا تو اسے قرآن مجید کی عظمت دیکھ کر شرمندگی محسوس ہوتی۔

آئینہ آئے گر ترے حیراں کے سامنے

شاعر کہتے ہیں کہ اگر تیرے حیران کن چہرے کے سامنے آئینہ آ جائے تو وہ بھی حیران رہ جائے گا۔

بہر امید گر اسے پھیلاؤں سوئے یار

شاعرکہتا ہے کہ اگر میں اپنی امیدوں کو اپنے محبوب کی طرف پھیلا دوں تو وہ پوری ہو جائیں گی۔

دامان دشت تنگ ہو داماں کے سامنے

شاعرکہتا ہے کہ دشت کا دامن میرے محبوب کے دامن کے سامنے تنگ ہو جاتا ہے۔

دست جنوں سے وہ بھی نہ وحشت میں بچ سکا

یقینا محبوب کی وحشت سے کوئی بھی بچ نہیں سکتا چاہے وہ کتنا ہی جنونی کیوں نہ ہوں۔

پردہ جو کچھ رہا تھا گریباں کے سامنے

کہتا ہے کہ محبوب کے گریبان کے سامنے پردہ نہیں رہ سکتا۔

مشاطہ ہو عزیز زلیخا اگر وہ لائے

کہتی ہیں پو پو کر کہ اگر زلیخا اپنے محبوب یوسف کے لیے مشاطہ لائے تو وہ بھی اس کی خوبصورتی کے سامنے کمزور پڑ جائے گی۔

نادان کہہ رہے ہیں جسے آفتاب حشر

شاعر کہتے ہیں کہ جو لوگ قیامت کے دن کو سورج کہتے ہیں وہ نادان ہیں۔

ذرہ ہے اس کے روئے درخشاں کے سامنے

شاعر کہتے ہیں کہ سورج محبوب کے درخشاں چہرے کے سامنے ایک ذرہ کے برابر ہے۔

دَم بند اس لُتوں کی جرأٔت نے کر دیا

شاعر کہتے ہیں کہ محبوب کے لٹ کے جھومنے کی جرأٔت نے ان کا دم بند کر دیا ہے۔

کرتا ہے رِیز بلبل بستاں کے سامنے

شاعر کہتے ہیں کہ بلبل محبوب کے باغ کے سامنے اپنے گانے کی ریزہ ریزہ کر دیتا ہے۔

دیوار سرخ خون سے دیکھی پتا ملا

شاعر کہتے ہیں کہ انہوں نے دیوار کو سرخ خون سے دیکھا اور اس سے انہیں اپنے محبوب کا پتا ملا۔

قاصد ٹھہر گیا در جاناں کے سامنے

شاعر کہتے ہیں کہ قاصد محبوب کے دروازے کے سامنے ٹھہر گیا۔

کہتے ہیں روز وصل جسے پست حوصلہ

شاعر کہتے ہیں کہ جو لوگ وصل کے دن کو پست حوصلہ کہتے ہیں وہ غلط کہتے ہیں۔

**بے قدر ہے مری شب ہجراں کے سامنے

کسی کا رخ ہمیں قرآن کا جواب ملا

علامہ اقبال

تشریح:

یہ ایک فارسی شعر ہے جس میں علامہ اقبال نے قرآن مجید کی عظمت اور اس کی تعلیمات کی روشنی میں زندگی گزارنے کی اہمیت بیان کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جب ہم کسی نیک اور صالح انسان کا چہرہ دیکھتے ہیں تو ہمیں قرآن مجید کی تعلیمات کا عکس نظر آتا ہے۔

شعر کی تشریح:

کسی کا رخ ہمیں قرآن کا جواب ملا

علامہ اقبال کہتے ہیں کہ جب ہم کسی نیک اور صالح انسان کا چہرہ دیکھتے ہیں تو ہمیں قرآن مجید کی تعلیمات کا عکس نظر آتا ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ نیک اور صالح انسان قرآن مجید کی تعلیمات پر عمل کرنے والے ہوتے ہیں اور ان کے چہرے سے اللہ تعالیٰ کی نورانیت اور ان کی نیک سیرت کا عکس نظر آتا ہے۔

نہ تھا کچھ نظر میں ہم کو غیراز خدا ملا

علامہ اقبال كہتے ہیں كہ جب ہم كسی نیک اور صالح انسان كا چہرہ دیکھتے ہیں تو ہمیں اس کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا। اس سے مراد یہ ہے كہ نیک اور صالح انسان اللہ تعالیٰ كی رضا كے لیے كام كرتے ہیں اور ان كا مقصد صرف اللہ تعالیٰ كی خوشنودی حاصل كرنا ہوتا ہے۔

Overall Summary:

کθہ گے جوھیں أشقع ٹوٹ کر نہیں۔۔ یہ بہت ہی اچھا شعر ہے۔ اس میں علامہ اقبال صاحب نے قرآن مجید کی عظمت اور اس کی تعلیمات کی روشنی میں زندگی گزارنے کی اہمیت بیان کی ہے۔ مزید یہ کہ اس میں استعارے اور تشبیہ کا استعمال بھی کیا گیا ہے جو اسے مزید خوبصورت اور دلچسپ بنتا ہے۔

میں اس شعر کو 5 میں سے 5 ستارے دیتا ہوں۔

مزید

آپ اس詩 کااردو ترجمہ بھی پڑھ سکتے ہیں:

کسی کا رخ ہمیں قرآن کا جواب ملا
نہ تھا کچھ نظر میں ہم کو غیراز خدا ملا
ترجمہ:
کسی کا چہرہ ہمیں قرآن کا جواب نظر آیا
ہمیں اس کے علاوہ کچھ نظر نہیں آئی
یہ جو قرآن میں ہے رحمت اللعالمینﷺ
علامہ اقبال
تشریح:

This is a Persian poem through which Allama Iqbal tried to present the importance of the glory of the Holy Quran in the light of its teachings. He said that the Holy Quran was a source of mercy for the entire world: its teachings were a source of mercy and blessings for the whole wide world.

Commentary on the Poetry

This Quran is the Prophet of Grace for the World –

علامہ اقبال بیان کرتے ہیں: عن القرآن المجید رحمة للعالمین، یعنی تقصیر عالم عارف تک ہے، اس میں ہر درد کی دوا ہر غم کا غم خوار علامہ اقبال کا کہنا ہے کہ قرآن مجید میں ہر درد کی د.addAction اور ہر غم کا غم خوار موجود ہے اس کی تعلیم ہے جوہرِ دین و ایمان

علامہ اقبال کہتے ہیں کہ قرآن مجید کی تعلیم دین و ایمان کا جوہر ہے۔

اس سے ہے زندگی کو نور و تابانی

علامہ اقبال کہتے ہیں کہ قرآن مجید سے زندگی کو نور و تابانی ملتی ہے۔

اس کی روشنی میں چل کر بن جا انسان کامل

علامہ اقبال کہتے ہیں کہ قرآن مجید کی روشنی میں چل کر انسان کامل بن سکتا ہے۔

اس سے ملتی ہے دنیا و آخرت کی کامیابی

علامہ اقبال آرزومند ہے کہ قرآن مجید سے دنیا و آخرت کی کامیابی ملتی ہے۔
اس کی تلاوت سے دل کو سکون ملتا ہے
علامہ اقبال کہتے ہیں کہ قرآن مجید کی تلاوت سے دل کو سکون ملتا ہے۔
اس کی برکت سے زندگی میں خوشحالی آتی ہے
علامہ اقبال کہتے ہیں کہ قرآن مجید کی برکت سے زندگی میں خوشحالی آتی ہے۔

اس کی تعلیمات پر عمل کر کے ہم دنیا کو جنت بنا سکتے ہیں

علامہ اقبال کہتے ہیں کہ قرآن مجید کی تعلیمات پر عمل کر کے ہم دنیا کو جنت بنا سکتے ہیں۔

مجموعی جائزہ :

یہ ایک بہت ہی اچھی نظم ہے جس میں علامہ اقبال نے قرآن مجید کی عظمت اور اس کی تعلیمات کی اہمیت بیان کی ہے۔ نظم میں استعارے اور تشبیہ کا استعمال بھی کیا گیا ہے، جو اسے مزید خوبصورت اور دلچسپ بنا دیتا ہے۔

governments

رینک:
मैं इस诗%”
*end

یہ جو قرآن مبیں ہے رحمت اللعالمینﷺ

اس میں ہے ہر درد کی دوا ہر غم کا غم خوار

اس کی تعلیم ہے جوہرِ دین و ایمان

اس سے ہے زندگی کو نور و تابانی

اس کی روشنی میں چل کر بن جا انسان کامل

اس سے ملتی ہے دنیا و آخرت کی کامیابی

اس کی تلاوت سے دل کو سکون ملتا ہے

اس کی برکت سے زندگی میں خوشحالی آتی ہے

اس کی تعلیمات پر عمل کر کے ہم دنیا

Leave a Comment